رات کا وقت ہے اور اماں جان اپنے بچوں کو اپنے سے لگائے کھڑی ہیں۔ دو لیڈی کانسٹیبل آگے بڑھتی ہیں۔ وہ اماں جان‘ ہماری اور پورے گھر کی تلاشی لے رہی ہیں۔ اباجان کے کپڑے ایک سوٹ کیس میں رکھے ہیں اور وہ تیار ہوکر کہیں جانے کو کھڑے ہیں۔ پھر یکدم اباجان نے پیچھے مڑ کر ہماری طرف دیکھے بغیر قدرے بلند آواز میں: ’’السلام علیکم‘ خدا حافظ‘ فی امان اللہ‘‘ کہا اور پولیس والوں کے ساتھ روانہ ہوگئے۔ یہ پہلی گرفتاری تھی جو ۴ اکتوبر ۱۹۴۸ء کو ہوئی۔ اس وقت میری عمر آٹھ سال تھی۔
بعد میں‘ میں نے اماں جان سے پوچھا :’’اباجان نے ہماری طرف مڑ کر دیکھا کیوں نہیں تھا؟‘‘ تو انھوں نے بڑے اطمینان سے کہا :’’حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی تو مکے سے جاتے وقت حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل کی طرف پلٹ کر نہیں دیکھا تھا— پیچھے مڑ کر دیکھنے سے ارادے اور عزم میں کمزوری آجاتی ہے‘‘۔ وہ چونکہ ہمیں انبیا علیہم السلام کے قصے سناتی رہتی تھیں اس لیے اتنا اشارہ ہی کافی تھا
سیدہ حمیرا مودودی