حافظ نعیم نے بجلی کے ٹیرف، آئی پی پیز کو سیاست کا مرکزی ایشو بنادیا ، حکومت اور اتحادی سخت دباؤ میں

حافظ نعیم نے بجلی کے ٹیرف، آئی پی پیز کو سیاست کا مرکزی ایشو بنادیا ، حکومت اور اتحادی سخت دباؤ میں

چار ہفتے میں منظر بدل گیا ہے
چار ہفتہ پہلے حکومت قوم کو آئی ایم ایف سے ڈرا رہی تھی
بجلی کے ٹیرف میں رعایت دینے سے انکاری تھی
آئی پی پیز کو “مقدس گائے” کا درجہ حاصل تھا
پی ٹی آئی ارکان عمران خان کی رہائی کے لیے علامتی بھوک ہڑتال پر تھے
فضل الرحمان غصے میں تھے کہ مجھے کیوں نہیں جتوایا؟
ایم کیو ایم حسب روایت وزارتوں اور کمیٹیوں کے مزے لے رہی تھی
مگر عوام بجلی کے بلوں کے ہاتھوں نڈھال تھے
اس تناظر میں جماعت اسلامی نے دھرنے کا اعلان کردیا
حکومت نے اسلام آباد میں داخلے سے روکا تو مظاہرین راولپنڈی میں بیٹھ گئے
حافظ نعیم الرحمان نے اپنی تقاریر سے آئی پی پیز کے معاہدوں کو بے نقاب کرنا شروع کیا۔
تقاریر سوشل میڈیا پر وائرل ہونا شروع ہوگئیں ، دیکھتے ہی دیکھتے بجلی کے بل اور آئی پی پیز پاکستانی سیاست کا مرکزی موضوع بن گئے
حکومت جو ابتدا میں مظاہرین سے بات کرنے کو تیار نہ تھی کو گھٹنے ٹیکنا پڑے ۔ سب سے طاقتور وزیر محسن نقوی سے مظاہرین کے سامنے یہ اعلان کروایا کہ بجلی کی قیمتیں جلد کم ہوں گی، تحریری معاہدہ جس پر حکومت کے دستخط تھے پوری قوم کے سامنے پڑھا گیا۔
وزیراعظم نے اعلان کیا جلد قوم بجلی کے بلوں میں کمی کی خوشخبری سنے گی
پنجاب حکومت کو دو ماہ کے لیے 14 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کرنا پڑا
اب سندھ ، کے پی اور بلوچستان حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ آپ بھی ریلیف کا اعلان کریں
سندھ اور کے پی حکومت جواباً وفاق اور پنجاب پر چڑھائی کررہی ہیں
ہر طرف بجلی کےبلوں کا شور ہے
حکومتی جماعتیں ایک دوسرے کو نااہلی اور کرپشن کے طعنے دے رہی ہیں ۔۔
مگر دباؤ کم ہونے کے بجائے بڑھتا جارہا ہے
وزیر توانائی اویس لغاری روز یقین دلا رہے ہیں کہ بس جلد قیمتیں کم ہونے والی ہیں، وزیراعظم کا ریلیف پیکج بھی تیار ہورہا ہے، آئی پی پیز کا سارا کھیل بھی بے نقاب ہوگیا ہے

صاف نظر آرہا ہے کہ حکومت اور آئی پی پیز کے پاس اب زیادہ مہلت نہیں بچی۔

اگر جماعت اسلامی عوامی دباؤ برقرار رکھنے میں کامیاب رہی تو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو آخر کار عوام کو مستقل ریلیف دینا ہی پڑے گا ۔

بجلی کی قیمتیں کم کرکے ہی معیشت کا پہیہ چلایا جاسکتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں