روزنامہ جنگ نے تیرہ اگست کو ادارتی نوٹ لکھا کہ کراچی کو تباہی سے بچائے ۔
اداریئے میں لکھا گیا ہے کہ ” ماہرین کا کہنا تھا کہ کراچی میں سڑکیں بارش کے نہیں سیوریج کے پانی میں ڈوب کر تباہ ہو رہی ہیں۔شہر کنکریٹ کا جنگل بن گیا ہے۔ آلودگی سے کراچی کی 80فیصد میرین لائف ختم ہوچکی ہے۔ 1996ءتک برساتی نالوں سے پانی بہہ جاتا تھا لیکن بعد میں تعمیرات نے صورتحال بدل دی۔ ملیر ندی میں صاف پانی تھا مگر اس میں سیوریج لائن ڈال دی گئی۔ شہر میں کچرا اٹھانے کا کوئی انتظام ہی نہیں جس سے آلودگی پھیل رہی تھی”