سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چوہدری خلیق الزماں روڈ کی کمرشلائزیشن کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کراچی میں کیا کیا غیر قانونی ہورہا ہے ہمیں بھی سب پتا ہے۔ جیو نیوز کے مطابق عدالت نے بلڈر کے وکیل سے سوال کیا کہ پلاٹ کی کمرشلائزیشن فیس کس کو اد اکی ہے؟ اس پر بلڈر کے وکیل نے جواب دیا پلاٹ کی کمرشلائزیشن فیس ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کو دی ہے۔ عدالت نے سوال کیا رسیدیں کہاں ہیں؟ بلڈر کے وکیل نے کہا کہ کے ایم سی اور دیگرکو پیسے دیے ہیں، رسیدیں پیش کرنے کی مہلت دی جائے، اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ بلڈر نے 22 منزلہ عمارت بنادی ہے مگر رسیدیں نہیں ہیں۔ اس موقع پر وکیل درخواست گزار نے کہا چوہدری خلیق الزماں روڈ کمرشلائز نہیں ہوسکتا ، عدالت نے ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ ،کے ایم سی اور کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر چوہدری خلیق الزماں روڈ کی کمرشلائزیشن کا ریکارڈ طلب کرلیا
Load/Hide Comments