روزنامہ جنگ کی خبر میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت کی ڈومیسائل پالیسی کی وجہ سے کراچی سے انٹر کے طلباء کی نمایاں اکثریت میڈیکل کالجوں میں داخلے سے محروم ہوگئی ہے
جنگ کے مطابق سندھ حکومت کی ڈومسائل پالیسی کی وجہ سے کراچی کے تعلیمی اداروں سے انٹر، میٹرک اور او اور اے لیول کرنے والے امیدواروں کی نمایاں اکثریت میڈیکل کالجوں میں داخلہ لینے سے محروم ہو گئی
ان طلباء کی جگہ تینوں صوبوں، وفاق اور اندرون سندھ کے طلبہ کراچی کے میڈیکل کالجوں میں داخلہ لینےث پر کامیاب ہو گئے ۔
کراچی میں ٹاپ نمبر پر آنے والی امیدوار نے اپنا میٹرک اور انٹر اسلام آباد سے کیا ہے جب کہ اس نے ڈومسائل کراچی کا لگایا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ لیاقت میڈیکل یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز جامشورو نے جو سندھ بھر کے سرکاری میڈیکل کالجوں کی فہرست جاری کی ہے اس میں کراچی کے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کی 1180 نشستوں میں سے 600 سے زائد نشستیں غیر مقامی طلبہ نے حاصل کر لی ہیں۔ حیران کن طور پر ان طلبہ کے انٹرمیڈیٹ میں غیر معمولی نمبر ہیں، جو کراچی کے طلبہ کے لیے ممکن نہیں کیونکہ کراچی بورڈ میں 85 فیصد سے زائد نمبر لینے والے صرف 250 طلبہ تھے، جبکہ میڈیکل کی میرٹ لسٹ میں یہ تعداد 900 سے تجاوز کر چکی ہے۔
جنگ کے مطابق لیاقت میڈیکل یونیورسٹی جامشورو کے انتہائی ذمہ دار زرائع نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ داخلہ کمیٹی کے ذرائع کے مطابق انھوں نے ایسے کیس بھی دیکھے ہیں جس میں امیدواروں کے پاس کراچی کے ساتھ دوسرے علاقے کا بھی ڈومیسائل تھا۔
جنگ کے مطابق صرف کراچی میں میٹروپولٹن یونیورسٹی ( کے ایم ڈی سی) واحد یونیورسٹی تھی جس میں 100 فیصد کراچی کے امیدواروں کو داخلہ مل پایا کیونکہ وہاں کے ایم سی کی پالیسی کے مطابق صرف کراچی کے ڈومسائل کے ساتھ ساتھ کراچی کے تعلیمی اداروں سے ہی انٹر میٹرک اور او اور اے لیول کرنے والے امیدواروں کو ہی داخلہ دیا جاتا ہے
ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی اور لیاری میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس میں بھی امیدواروں کی بڑی اکثریت نے اپنا میٹرک اور انٹر بیرون کراچی سے کیا ہے اور وہ کراچی میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کی نشستوں پر قابض ہو گئے ہیں