پہلی بار حکومتی پارٹی اور اپوزیشن دونوں کو ہی پنجابی بیگمات کی سرپرستی مل گئی, سہیل وڑائچ کا تجزیہ

ملک کے معروف کالم نگار اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے اپنے آرٹیکل میں لکھا ہے کہ
تاریخ میں پہلی بار حکومتی پارٹی اور اپوزیشن، دونوں کو ہی پنجابی بیگمات کی سرپرستی مل گئی ہے۔

ایک طرف عمران خان کی اسیری کی وجہ سے بشریٰ عمران اور علیمہ خان عملی طور پر تحریک انصاف کی ساری قیادت کے مقابلے میں سب سےطاقت ور حیثیت کی حامل ہوگئی ہیں تو دوسری طرف نواز شریف کی سیاسی سوچ سے مترشح ہوتا ہے کہ مریم نواز ہی ان کی سیاسی جانشین ہوں گی۔ گویا آج کا سیاسی دور پنجابی بیگمات کی آپس میں کشمکش سے موسوم ہوگا۔

ہندوستان کی تاریخ بیگمات اور ان کی سیاست کے ذکر سے بھری پڑی ہے۔ بیگمات اَودھ اور بیگمات بھوپال کی جہانبانی اور طرز حکمرانی کا بالخصوص ذکر ہوتا ہے، مغل شاہی دربار میں نور جہاں سے لے کر حرم میں بیٹھی گلبدن بیگم، حمیدہ بانو بیگم اور بہت سی دوسری بیگمات کا بھی اہم کردار رہا ہے۔ رضیہ سلطان اور چاند بی بی تو بہادری کا استعارہ بنیں۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی آخری بیوی جنداں کور اپنے بیٹے راجہ دلیپ سنگھ کےپیچھے اصل حکمران تھیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں