سابق نگراں وفاقی وزیر نے ٹوئٹ کیا کہ میں قوم کے ساتھ آئی پی پی کے حوالے سے معلومات دے رہا ہوں جو ہماری ٹیم نے پچھلے سال کے دوران فیول کی لاگت، کیپیسٹی کی ادائیگیوں اور ہر آئی پی پی کو ادا کیے جانے والے فی یونٹ خرچ کا جائزہ لیا ہے۔
میں اس فی یونٹ قیمت کو دیکھ کر دلبرداشتہ ہوں جو حکومت قوم کی جانب سے آئی پی پی کو بجلی کی پیداوار اور فی یونٹ لاگت کی مد میں ادائیگی کر رہی ہے، جس کی وجہ سے صنعتی، تجارتی اور گھریلو صارفین کو یہ مصیبت لاحق ہے۔ حکومت اور آئی پی پیز کے مابین معاہدوں کی وجہ سے ایک پاور پلانٹ سے سب سے زیادہ بجلی کے یونٹ 750 روپے فی یونٹ خرید رہی ہے، جبکہ کوئلے کے پاور پلانٹس سے اوسطاً 200 روپے فی یونٹ خرید رہی ہے۔ ہوا اور سولر سے 50 روپے فی یونٹ سے زیادہ۔ سب 20 فیصد سے کم صلاحیت پر اور آئی پی پی کو ادائیگی 1.95 کھرب روپے ہے اور 160 ارب روپے کی تصدی…