کراچی سے کچراچی تک-حارث عالم

کراچی سے کچراچی تک !!

کراچی ! پاکستان کا سب سے بڑا شہر !!!،جسے عروس البلاد یعنی روشنیوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔

کراچی پاکستان کا سب سے زیادہ ریونیو پیدا کرنے والا شہر ہے۔یہ پاکستان کا 55 فیصد اور سندھ کا 90 فیصد تک ریونیو پیدا کرتا ہے۔

اس کی وجہ ہے پاکستان  کی سب سے بڑی معاشی سرگرمیاں ۔ ۔ یہاں پاکستان کی سب سے بڑی  کراچی پورٹ واقع ہے ،   جس کے زریعے پورے پاکستان میں تجارت کی جاتی ہے۔کراچی میں آپ کو  ہر طرح کی انڈسٹریز ملیں گی

لگ بھگ 3 کروڑ کی آبادی والا یہ شہر کراچی سے کچراچی بنتا  جا رہا ہے۔ ۔ ۔ ۔

اس وقت شہر میں پندرہ سے بیس لاکھ ٹن کچراپڑاہے ،

کراچی میں روزانہ ساڑھے چودہ ہزار ٹن  کچرا پیدا ہوتا ہے  انڈسٹریز اور گھریلوں صنعتوں کا کچرا اس سے علاوہ ہے۔

روزانہ پیدا ہونے والے چودہ ہزار ٹن کچرے  میں سے  آٹھ سے دس ہزار ٹن کچرا  اٹھایا جاتا ہے

باقی جو کچرا بچتاہے اس میں سے کچھ  تو وہی کا وہی پڑا رہتا ہے اور کچھ ندی نالوں میں پھینک دیا جاتاہے ،

جس کی وجہ سے  شہر کے سیوریج اور برساتی  نالے بند  رہتے ہیں۔

کراچی کی صفائی کے حوالے سے یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ کچرا اٹھانا اور پھر اسے محفوظ مقام پر ٹھکانے لگانا ہے ،ا س سلسلے میں بہت سے منصوبے زیر غور رہے مگر آج تک سنجیدگی سے کسی مسئلے پر غور نہیں کیا گیا،سوال یہ ہے کہ کچرا اٹھنے میں دیرکہاں ہوتی ہے

کراچی میں کچرا کو ٹھکانے لگانے کا کام 3 مراحل میں ہوتا ہے۔

پہلے مرحلے میں گلی محلے  کی سطح پر بندی کچرا کنڈیوں سے کچرا اٹھا کر  شہر میں قائم 8 چھوٹے گاربیج اسٹیشن تک پہنچایا جاتا ہے۔

دوسرے مرحلے میں شہر کے تمام اضلاع سے یومیہ آٹھ سے دس ہزار ٹن کچرا جام چاکرواور ویندرکی لینڈ فل سائٹ پر جو کچرا پھینکنے کی مخصوص جگہ ہے تک پہنچایا جاتاہے ،

تیسرے مرحلے میں اسے ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔

چائینزکمنپیاں جنھیں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ نے کراچی سے کچرا اٹھانے کے لیے ہائیر کیا ہے۔ ان چائینزکمپنیوں کا کام گلی محلے سے کچرا اٹھا کر لینڈ فل سائیڈ تک پہنچانا ہے۔

کراچی کی دونوں لینڈ فل سائٹ جام چاکرواور گوند پاس لینڈ پر کچرا باقاعدگی سے اور مکمل نہیں پہنچتا۔ اگرتمام ادارے  باقاعدگی سے کچرا اسٹیشنز پر پہنچائیں تو روزانہ پندرہ ہزار ٹن کے قریب کچرا لینڈ فل سائٹ منتقل ہوگا۔

اب ہم آتے ہیں کچرا اٹھانے کی طر ف کراچی میں موجود تقریباً بیس  لاکھ ٹن کچرا ٹھانے کے لیے ایک ہزار ڈمپر روز کے لیے چاہیے اور اس عمل کو بھی تین ماہ لگ جائینگے مکمل ہونے تک،کیونکہ اگر ہم بیس لاکھ ٹن کچرے میں سے اگر روزانہ دس ہزار ٹن کچرا بھی اٹھائیں تو اسے مکمل صاف ہونے میں تین ماہ درکار ہونگے ،

فیکٹریوں  سے نکلتے دھوئیں اور بڑھتے ہوئے ٹریفک نے شہر کی فضا کو  اس قدر آلودہ کردیا ہے کہ  کراچی دنیا بھر میں آلودہ فضا کے حوالے سے ٹاپ 10 ممالک میں شمار ہونے لگا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق کراچی میں سانس، گلے  کا انفیکشن، ہیپاٹائٹس اے، بی، سی کی بڑی وجہ  آلودگی ہے۔

شہر میں کئی انڈسٹریل زون موجودہیں جس کے باعث فضائی آلودگی اور صنعتی فضلہ بھی  ماحول کو تباہ کر رہا ہے،

قانون پر عمل درآمد  نہ ہونے کی وجہ سے بہت سی فیکٹریاں اپنی صنعتی فضلہ   بغیر ٹریمنٹ پلانٹ سے گزارے براہ راست نالوں اور سمندر میں بہا  رہے ہیں جس کے باعث سمندر میں موجود آبی حیات بھی  متاثر ہو رہی ہیں۔

یہ آلودگی  رفتہ رفتہ پورے شہر کو کھوکھلا کر رہی ہے۔

کروڑوں کی آبادی والا شہر اب تک دنیا داری کی تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم نظر آتاہے ،آج کے اس جدید دور میں جہاں دنیا کچرے سے بجلی بنا رہی ہے وہاں کراچی والے کچرے کو ٹھکانے لگانے کی کوشش میں نظر آتے ہیں۔

ماہرین کاکہنا ہے کہ کراچی کے کچرے سے 250میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے جس پر صرف سنجیدہ رویوں کی ضرورت ہے،آج اسی کچرے سے سنگا پور سمیت یورپین ممالک میں بجلی کو پید اکیا جارہاہے ۔

یہاں ایک اور سب سے ضروری بات وہ یہ کہ  کراچی میں اب تک کچرے کو ری سائیکل کرنے کا کوئی منظم طریقہ نہیں ہے۔

شہر سے روزانہ کی بنیاد پر پلاسٹک، کانچ، لوہا اور بہت سی چیزیں جو ری سائیکل ہوسکتی ہیں کچرے کی نظر ہوجاتی ہیں۔

اگر  شہر بھر میں جو گاربیج اسٹیشن ہیں ان کے ساتھ ہی  ری سائیکلنگ پلانٹ لگا لیے جائیں تو شہر بھر میں کچرے کو ٹھکانے لگانے میں آسانی ہوگی۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ کراچی کی آلودگی کو کنٹرول کیا جائے اور سخت اقدامات اختیار کرتے ہوئے کم کیا جائے۔

شہر بھر میں کچرے کے لیے ری سائیکلنگ پلانٹ لگائے جائیں۔

پانی کے لیے بھی ری ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں۔

شہر کے تمام انڈسٹریل زونز کو  صنعتی فضلہ ٹھکانے لگانے سے پہلے ٹریٹمنٹ پلانٹ سے گزارنے کا پابند کیا جائے۔

کراچی زندہ دل والوں کا شہر ہے۔ یہ کبھی کسی کے لیے دل میں میل نہیں رکھتے، امید ہے کراچی کا میل بھی جلد صاف کر دیں گے۔

2 تبصرے ”کراچی سے کچراچی تک-حارث عالم

اپنا تبصرہ لکھیں