معروف کالم نگار عرفان صدیقی نے اپنے کالم میں انکشاف کیا ہے کہ ایک لبنانی کمپنی نے خانہ کعبہ کے دروازے کو ڈیزائن کیا تھا ، تاہم انھیں چند تکنیکی مسائل کا سامنا تھا ، اسی دوران مکہ مکرمہ کی گولڈ جیولری صرافہ ایسوسی ایشن کے صدر شیخ احمد بن بدر نے اس کمپنی سے رابطہ کیا جہاں پاکستانی شہری محمد عاشق کام کرتے تھے اور محمد عاشق کی خدمات طلب کیں تاکہ خانہ کعبہ کے دروازے کے ڈیزائن کو ٹھیک کیا جائے ۔۔ محمد عاشق نے دن رات محنت کرکے نہ صرف دو سو کلو گرام سونے سے بنے خانہ کعبہ کے مرکزی دروازے کے ڈیزائن کو ٹھیک کیا ، خانہ کعبہ کی چھت سے بارش کے پانی کو نیچے لانے کیلئے رحمت کا پرنالہ اور حجر اسود کے باہر لگے چاندی کے خول کو بھی ڈیزائن کیا ، جبکہ ان تمام چیزوں کی تنصیب کے لیے بھی محمد عاشق کو ہی منتخب کیا گیا ۔
روزنامہ جنگ میں شائع آرٹیکل میں عرفان صدیقی نے بتایا کہ محمد عاشق کی ان خدمات کے صلے میں ا ایک ایسا قیمتی تعریفی سرٹیفکیٹ عطا کیا گیا جس میں نبی اکرمﷺ کی حقیقی مہر ثبت کی گئی جو ترکی میں موجود ہے اور اس سرٹیفکیٹ کو خصوصی طور پر ترکی بھیجا گیا تاکہ اس پر مہر ثبت کی جاسکے ، محمد عاشق رئیس ابیر زم زم کے پینتالیس سال تک پارٹنر رہے ، جس کے بعد اب وہ خود سعودی عرب کی سونے کی فیکٹریوں میں سے ایک کے مالک ہیں۔ ان کا آبائی تعلق احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور سے ہے۔