استنبول کا میئر کون بنے گا؟
کیا اردوغان سیاسی زندگی کا آخری معرکہ جیتیں گے؟
صدارتی اور پارلیمانی انتخابات جیتنے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوغان کے سامنے اپنے سیاسی کرئیر کا اہم ترین چیلنج بلدیاتی انتخابات کی صورت میں کھڑا ہے ۔ ترکی میں بلدیاتی انتخابات 31 مارچ کو ہورہے ہیں ۔ پاکستان کے برعکس ترکی میں بلدیاتی نظام نہایت بااختیار ہے ۔ ان انتخابات میں سب کی نظریں استنبول اور انقرہ پر جمی ہیں ۔ استنبول کو ترک سیاست کا دل کہا جاتا ہے ۔ طیب اردوغان نے 90 کی دہائی میں بطور میئر استنبول گراں قدر خدمات انجام دی تھیں اور عوام میں اسی مقبولیت کے سبب وہ آگے چل کر آق پارٹی کے پلیٹ فارم سے ملک کے وزیراعظم اور پھر صدر بننے میں کامیاب رہے ۔ گزشتہ بلدیاتی انتخابات ترک صدر کے لیے بڑا دھچکہ تھے ۔ ان کی جماعت کو استنبول اور انقرہ دونوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ آق پارٹی کی حریف جماعت سی ایچ پی جو کمالسٹ نظریات رکھتی ہے دونوں بڑے شہروں میں اپنے میئرز لانے میں کامیاب رہی مگر ملک کے بڑے حصے میں آق پارٹی ہی کامیاب ہوئی ۔ گزشتہ سال ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کو ترک صدر کا 20 سال میں سب سے بڑا امتحان قرار دیا جارہا تھا مگر وہ یہ معرکہ جیت کر یورپ اور امریکہ کو حیران کر گئے ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اردوغان 31 مارچ 2024 کو اپنے شہر استنبول کو جہاں سے انہوں نے سیاسی زندگی کا آغاز کیا جیتنے میں کامیاب ہوں گے ؟ شہر کا میئر کون بنے گا ؟ سی ایچ پی کے رہنما اور موجودہ میئر اکرم امام اولو یا اردوغان کے حمایت یافتہ مرات کُرم ؟ اکرم امام اولو کو آئندہ صدارتی انتخابات میں سی ایچ پی کی طرف سے صدارتی امیدوار بھی تصور کیا جارہا ہے ۔ وہ گزشتہ چار سال استنبول کے میئر رہ چکے ہیں ۔ ترک صدر ملک کے آئین کے مطابق اگلے صدارتی انتخاب میں حصہ نہیں لے سکیں گے یوں 31 مارچ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ان کی سیاسی زندگی کا آخری بڑا معرکہ ہیں ۔ کیا وہ استنبول میں 2019 میں ہونے والی شکست کا حساب برابر کرنے میں کامیاب رہیں گے اور اپنے آخری معرکے کو یادگار بناسکیں گے؟