ریڈ لائن منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا اور یونیورسٹی روڈ سے گزرنے والے شہریوں کی زندگیاں اجیرن بن گئیں
کشادہ یونیورسٹی روڈ پر سفر ایک ایسا امتحان بن گیا جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ۔۔سندھ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے منصوبے پر کئی مہینے سے کام رہا ہوا ہے
ایشیائی ترقیاتی بینک کی معاونت سے بننے والے اس منصوبے کی لاگت اب 79 ارب روپے سے بڑھ کر 103 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے ۔
چھبیس کلومیٹر طویل اس منصوبے پر کام 2025 میں مکمل ہونا تھا مگر مبینہ طور پر ٹھیکداروں کو سندھ حکومت کی جانب سے عدم تعاون کی شکایات ہیں
این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اور ٹرانس کراچی بورڈ ممبر سروش لودھی نے ڈان کو بتایا کہ منصوبے کی مجموعی لاگت اب 79 ارب روپے بڑھ کر 103 ارب روپے پہنچنے کا امکان ہے
جب منصوبے پر کام کا آغاز ہوا تھا تو لوہا 90ہزار روپے فی ٹن تھا مگر اب یہ قیمت دو لاکھ اسی ہزار روپے فی ٹن پر پہنچ چکی ہے
منصوبہ اب 2026 میں مکمل ہونے کا امکان ہے ۔ صدر پاکستان آصف علی زرداری نے بھی منصوبے میں تاخیر کا نوٹس لے لیا ہے