جماعت اسلامی کراچی نے نیپرا کی جانب سے کے-الیکٹرک کے ریکوری نقصانات کو صارفین کے بلوں میں شامل کرنے، کراچی کے لیے 40 روپے فی یونٹ بجلی کے مہنگے ٹیرف کی منظوری، اور شدید گرمی میں بدترین لوڈشیڈنگ پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان فیصلوں کو ظالمانہ، متعصبانہ اور کراچی دشمنی پر مبنی قرار دیا ہے۔
نشاندہی کی گئی ہے کہ کے-الیکٹرک کی خراب کارکردگی، بدانتظامی اور ناقص وصولیوں کا بوجھ ایماندار صارفین پر ڈالنا قطعی طور پر غیر منصفانہ ہے۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے چیئرمین نیپرا کو ایک تفصیلی خط ارسال کیا ہے، جس میں فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے باقاعدگی سے بل ادا کرنے والے لاکھوں صارفین کے ساتھ سنگین ناانصافی قرار دیا گیا ہے۔
خط می منعم ظفر نے مزید کہا نیپرا نے پہلے ہی کے-الیکٹرک کی جانب سے “رائٹ آف کلیم” کے نام پر 76 ارب روپے کی رقم بجلی کے بل باقاعدگی سے ادا کرنے والے صارفین سے وصول کرنے کے لیے سماعت مکمل کر لی ہے، اور اطلاعات کے مطابق نیپرا اس کیس میں بھی کے-الیکٹرک کے حق میں فیصلہ دینے جا رہا ہے۔، جبکہ اب
کے-الیکٹرک کے ملٹی ائیر ٹیرف کی منظوری کے تحت نیپرا نے سال 2024-25 میں 97 ارب روپے کراچی کے شہریوں سے بجلی کے ٹیرف میں اضافے کی صورت میں وصول کرنے کی منظوری دے دی ہے، جو کہ محض آغاز ہے۔ یہ اضافی مالی بوجھ اگلے سات سال تک، یعنی 2030 تک، کراچی کے شہریوں پر مسلط کیا جائے گا۔
یہ تمام اقدامات ایسے وقت کیے جا رہے ہیں جب کراچی کے شہری پہلے ہی کے-الیکٹرک کی مہنگی ترین بجلی، بدترین لوڈشیڈنگ، اور ناقص کارکردگی کا شکار ہیں۔
نیپرا کا یہ رویہ اس کے آئینی کردار، یعنی صارفین کے تحفظ کے بالکل برعکس ہے۔
منعم ظفر خان کے مطابق نیپرا کا یہ رویہ صارفین کے تحفظ کی اپنی آئینی و قانونی ذمہ داری سے صریح انحراف ہے۔ کراچی میں 40 روپے فی یونٹ ٹیرف مقرر کیا گیا ہے، جب کہ ملک کے دیگر علاقوں میں اوسط ٹیرف 35 روپے فی یونٹ ہے۔ یہ فرق نیپرا کے دہرا معیار اور امتیازی رویے کا کھلا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف مہنگی ترین بجلی اور دوسری طرف ہیٹ ویو کے دوران بدترین لوڈشیڈنگ نے کراچی کے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، جبکہ وفاقی حکومت اور نیپرا کی مجرمانہ خاموشی نے عوام کو مایوسی میں مبتلا کر دیا ہے۔
جماعت اسلامی کراچی نے مندرجہ ذیل مطالبات پیش کیے:
1. نیپرا فوری طور پر ریکوری لاسز کے صارفین پر منتقلی کے فیصلے کو واپس لے۔
2. کے-الیکٹرک کو اپنی خراب وصولیوں، بدانتظامی اور ناقص سروس کی سزا عوام کو دینے سے روکا جائے۔
3. نیپرا کراچی کے صارفین کے تحفظ کی اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے اور ایک غیر جانب دار، شفاف اور یکساں پالیسی پر عمل درآمد کرے۔
4. کراچی کیلئے بجلی کا بنیادی ٹیرف باقی ملک کی طرح یکساں مقر ر کیا جائے ۔
5. کے-الیکٹرک کی جانب سے جاری بدترین لوڈشیڈنگ کا سختی سے نوٹس لیا جائے اور فوری تادیبی کارروائی کی جائے۔
6. کے الیکٹرک کا لائسنس فوری طور پر کینسل کرکے کراچی کو این ٹی ڈی سی سے سستی بجلی فراہم کی جائی۔
منعم ظفر خان نے نیپرا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے حالیہ متنازع اور ظالمانہ فیصلوں پر فوری نظرثانی کرے اور کراچی میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ کو ختم کروا کر کے الیکٹرک کے خلاف کاروائی کرے ، ورنہ جماعت اسلامی کراچی عوامی سطح پر شدید احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔